ان کی چاہت ہے اب بے کار
جا بسے سنگ کسی کے جو سمندر پار
پھول سے چہرے کب پھول دیں
کھب جاتے ہیں بن کے خار
خیال آ جاتا ہے اس چاہ کا
کرنے لگتا ہے جب کوئ پیار
خود کی قدر کیا جانیں ہم
اجڑ گیا ہستی کا یہ بازار
مسرت کے معنی کیا سمجھیں
ان بن نہیں ہوتی بہار
کیسے بھول پائیں گے اس
روح کی مہکار‘ لفظوں کی جھنکار
معجزہ کی نہ رکھ امید ناصر
وقت کہتا ہے “ مان لے ہار“