مجبوریاں ہیں حکم جو اس کو سفر کا ہے

Poet: ڈاکٹر فخر عباس By: ڈاکٹر فخر عباس, Lahore

مجبوریاں ہیں حکم جو اس کو سفر کا ہے
مشکل تمہارے شہر میں رکنا فخر کا ہے

لازم ضمیر _ مردہ ہے جینے کے واسطے
کیسا اصول _زندگی تیرے نگر کا ہے

تم بھی اسے جو دیکھ لو کہنے لگو غزل
جادو مرے کلام میں اک جادو گر کا ہے

پھل پھول چھاؤں تازگی دے پھر بھی شہر کو
کالا بدن دھو ئیں سے ہوا جس شجر کا ہے

کس کو رکھوں بیاض میں کس کو نکال دوں
ٹکڑا سخن ہر ایک ہی میرے جگر کا ہے

کاکل کے خم پہ دے چکے دین و دل_ عزیز
اس پر وہ خم جو آپ کی پتلی کمر کا ہے

دونوں ہیں بو تراب کے عاشق بس اس لیۓ
بھا ئی فخر بھی غالب _ آشفتہ سر کا ہے
 

Rate it:
Views: 463
09 Sep, 2013