مجسمہ
Poet: Badar Naseer By: Badar Naseer, lalamusaاگر دنیا میرے مرنے کے بعد مجسمہ بنا دیتی ہے
اگر اسے تیرے گھر کے سامنے لگا دیتی ہے
میری آنکھیں دروازے پر تیرے آنے کا انتظار کرتی رہتیں
دنیا کیلئے نقاب کرتی میرے سامنے آکر اتار دیتی ہے
چپکے چپکے میرے پاس آکر خزف پھنکتی رہتی ہے
پھر میرے پاؤں کے پاس پڑے صدف سے کھیلتی رہتی ہے
جو پہلے آنکھوں سے اجل تھی اب وہ دیدہ چشم بنی رہتی ہے
پھر آنکھوں کی آبشار سے غسل صیقل دیتی رہتی ہے
مجھے اپنی بے بسی کی داستاں سنا کر آنسو گراتی رہتی ہے
مجھے ناہید پھر اپنی ناوک مژگاں سے جھاڑو دیتی رہتی ہے
محبت کی بے مثل بناؤں گی اب یہ حلف دیتی رہتی ہے
تیرے قدموں میں جاں دؤں گی اب یہ عہد کرتی رہتی ہے
اپنی محبت کو خطرہ بدنامی سے دیدہ دانستہ خًفا رکھتی رہتی ہے
مر کر مجسمہ بن گیا پھر اسے اپنی آب بیتی سنا تی رہتی ہے
More Love / Romantic Poetry






