مجھ سے اب میری محبت کی شدت نہ پوچھ
میں نے محبت کی ہر حد سے آ گے تجھ کو چاہا ہے
میں خود میں بھی فقظ تیری ہی ہوں
اپنی ہر سانس میں تجھ کو پایا ہے
رنگِ حنا ست رنگوں کی سی ہیں آنکھیں تیری
میں شفا کی ہر رمز میں تجھ کو سراہا ہے
زلف پریشان شرمندہِ وقت تھا تو بھی
میں کے نیم بسمل تجھ کو چا ہوں ایسے
کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جسے چاند نے چکوری کو بے پناہ چاہا ہے
میں تجھ کو ماہتاب سی حدت بخشوں اپنے عشقِ لازوال سے
گردشِ وقت کی تمازت سی تجھ کہ چرایا ہے
تیرے قرب کا لمحہ بھر بھی سکون بخشتا ہے مجھے
تیرا لمس ک جیسے میری روح کا سفر کر آیا ہے