موسم چپ سہی
مری صدا رہا تو
خوابوں کے دریچوں میں
ھمیشہ بسا رہا تو
جلتا موسم جلتی محبتیں
اور جلتا مرا دل
سلگتی وحشتوں میں
ٹھنڈی گھٹا رہا تو
کیا اب کبھی ہو سکتا ہے ساتھ ہمارا؟
لیکن کیسے ممکن ہو؟
میں اک جلتا دیا
اور تیز ہوا رہا تو
قریہ قریہ تجھکو ڈھونڈتی رہتی ہوں
مجھ میں ہے کہیں تو
لیکن مجھ سے جدا رہا تو
کاش یہ خوش فہمی
حقیقت میں بدل جائے
اور وہ کہے آکہ
لبوں پہ
مرے بن کے صدا رہا تو