مجھ سے روٹھا اور پھرپوچھتا ہے جدائی کاسبب
کیسے بتادوں میں دنیا کو تنہائی کا سبب
تم صدیوں کی رفاقت کا کچھ خیال کرو
کبھی تو پوچھ لو مجھ سے میری بے چینی کا سبب
اسکا گمان تھا میرے بن تو کبھی خوش نہ رہو
اب ہر لمحہ مجھ سے پوچھتا ہے خوشحالی کا سبب
وہ مجھے چھوڑ کر کسی اور کو آشنا کر
کچھ تم بتادو تیرا اس سے آشنائی کا سبب