مجھ سے ملنا نہ مجھے پاس بلایا کرنا
پھر یہ کس واسطے زلفوں کو سجایا کرنا
میں بھی آنکھوں میں ستاروں کو سجا لیتا ہوں
تم بھی ماتھے پہ کوئی چاند سجایا کرنا
میں بھی گر جاؤں گا تھک ہار کے یوں بانہوں میں
تم بھی چہرے پہ مرے زلف کا سایہ کرنا
بھول جاتا ہے ترا مجھ سے جدائی کا سبب
یاد ہے بس ترا سینے سے لگایا کرنا
ضبط اکثر ہی خد و حال بدل دیتا ہے
تم کسی اور کی باتوں میں نہ آیا کرنا