مجھ سے ملنے وہ آئینگے کسی رات۔
ہوجائے گئی ماہ نور میری عام سی ذات
گم ہوجائنگے وہ میرے ضیا پاش چہرے میں
میری بھی ہوجائے گی اسی بہانے خود سے ملاقات
میں بختاور ہوں یا وہ ہیں خوش نصیب
اس کا فیصلہ نہ کرپائینگے ہم دونوںصدیوں کے بھی بعد
یہ جنون عشق ہے قاتل ہے یا ان کی ادا
اسی مخمصے میں گزر نہ جائے یہ ملن کی رات
روک لی ہے اس نے سانس اپنی دیکھ کر میرا جلوہ بے باک
ہوش وخرو بھول بیٹھے ہیں زمانے کے بعد میرے جناب