مجھ پہ بس اتنی عنا یت مرِے مولا کر دے
میرے بکھرے ہوئے ہر خواب کو یکجا کر دے
چھوُ کے ہونٹوں سے مرِے درد کے رخساروں کو
پھر سے میرے دلِ بیمار کو اچھا کر دے
آ کے پھر مجھکو ستا ، ایسا کوئی دکھ دے جا
جو ترے غم میں مجھے اور بھی آدھا کر دے
اپنی سانسوں سے بڑھا دے مرِے احساس کی آ نچ
اپنے ہونٹوں سے مرِی پیاس کو دریا کر دے
تو ہے اِعجاز ، کراماَت ہے دنیا تیری
میں تو پتھر ہوں ، مجھے چھوُ کے نگینہ کردے
کاش اُبھرے کبھی آئینے میں یوں عکس ترِا
جو تری آ نکھ کو خود محوِ تماشہ کر دے
بے رخی ایسی بھی کیا چھوڑ کے جانے والے
جاتے جاتے تو مرِا زخم ہی تازہ کر دے
جائے اور جا کے کوئی اُسکو بتا آ ئے کہ وہ
میں پریشاں ہوں، ذرا زلف کا سایہ کر دے
عشق پہ ایسا کڑا وقت نہ آ ئے یارب
جو مرِی ذات کو محرومِ تمنا کر دے
اے خدا تجھ میں نظر آ ئے مجھے رَب اَلناس
تو مرِی سوچ کو کچھ اسقدر سادہ کر دے