مجھ پہ بس اتنی عنایت مرے مولا کر دے
Poet: Anwar Kazimi By: Anwar Kazimi, Mississauga, Canadaمجھ پہ بس اتنی عنا یت مرِے مولا کر دے
میرے بکھرے ہوئے ہر خواب کو یکجا کر دے
چھوُ کے ہونٹوں سے مرِے درد کے رخساروں کو
پھر سے میرے دلِ بیمار کو اچھا کر دے
آ کے پھر مجھکو ستا ، ایسا کوئی دکھ دے جا
جو ترے غم میں مجھے اور بھی آدھا کر دے
اپنی سانسوں سے بڑھا دے مرِے احساس کی آ نچ
اپنے ہونٹوں سے مرِی پیاس کو دریا کر دے
تو ہے اِعجاز ، کراماَت ہے دنیا تیری
میں تو پتھر ہوں ، مجھے چھوُ کے نگینہ کردے
کاش اُبھرے کبھی آئینے میں یوں عکس ترِا
جو تری آ نکھ کو خود محوِ تماشہ کر دے
بے رخی ایسی بھی کیا چھوڑ کے جانے والے
جاتے جاتے تو مرِا زخم ہی تازہ کر دے
جائے اور جا کے کوئی اُسکو بتا آ ئے کہ وہ
میں پریشاں ہوں، ذرا زلف کا سایہ کر دے
عشق پہ ایسا کڑا وقت نہ آ ئے یارب
جو مرِی ذات کو محرومِ تمنا کر دے
اے خدا تجھ میں نظر آ ئے مجھے رَب اَلناس
تو مرِی سوچ کو کچھ اسقدر سادہ کر دے
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






