مجھ کو اِس تنہائی سے ڈر لگتا ہے
زندگی کی بے وفائی سے ڈر لگتا ہے
ڈرتی ہوں کھو نہ دُوں تُجھے بِن پائے
قسمت کی کج ادائی سے ڈر لگتا ہے
جلد بدیر تُجھ کو ہونا ہے بدگماں
لوگوں کی لگائی سے ڈر لگتا ہے
دل چاہے بن جاؤں میں قدموں کی خاک
پر اپنی رُسوائی سے ڈر لگتا ہے