مجھے اک خواب کی تلاش ہے
مجھے نیند دو میں ڈھونڈ لوں
جو قرض ہے قلبِ زار پے
اسے آج میں اتار لوں
میری جستجو اب ختم ہو
میری تلاش کو بھی موت ہو
میری روح کو بھی تسکین ہو
مجھ کو بھی تو سکون ہو
میری آنکھیں پھر پر نم نہ ہوں
میرے چہرے پے بھی غم نہ ہو
مجھے بھی کسی کی آس ہو
کوئی میرا بھی غم شناس ہو
مجھے اک خواب کی تلاش ہے
مجھے نیند دو میں ڈھونڈ لوں