اس ادا سے بھی ھوں میں آشنا
تجھے اتنا جس پر غرور ھے
میں جیونگا تیرے بغیر بھی
مجھے زندگی کا شعور ھے
نہ ھوس مجھ میں جناب کی
نہ طلب صباو شاداب کی
تیرے چشم ناز کی خیر ھو
مجھے بن پیے ھی سرور ھے
جو سمجھ لے مجھے بےوفا
تو اس میں میری کیا خطا
یہ خیال ھے تیرے دماغ کا
یا تیری نظر کا قصور ھے
میں نکل کر بھی تیرے نام سے
نہ گرونگا اپنے مقام سے
میں قاتل ستم سھی مگر
مجھے تم سے عشق ضرور ھے