تم اکثر جو مجھ سے پوچھتی ہو
”مجھے تم سے محبت ہے کتنی؟“
کیا بولوں میں تم سے جاناں
مجھے تیری ضرورت ہے کتنی؟
پوچھا ہے تو، تمھیں یہ بتلا دوں
میری محبت کا کوئی شمار نہیں
جو بیاں ہو جائے لفظوں میں
مجھے تم سے ایسا پیار نہیں
میرے پیار کی خواہشیں اَن گنت
جذبات کی خوشبو ہر سمت
میرا پیار سمندر سے گہرا
آسمان کی وسعتوں میں ٹھہرا
میرا پیار تو بہت انمول ہے جی
نہیں اسکا کہیں بھی تول ہے جی
تول ہے، تو بس اِک ترازو میں
ہاں تیرے حصارِ بازو میں
اگر تول سکو ، تو تول دینا
پھر خود ہی مجھے تم بول دینا
”مجھے تم سے محبت ہے کتنی؟“
مجھے تیری ضرورت ہے کتنی؟