دودھ نہایا اُجلا ریشم اس شب کا چاند
بادل تارے اُسکو سلائیں
شیریں باتیں اُسکو سنائیں
جانے کیوں لگ رہا ہے
اُداس کچھ اس شب کا چاند
صبا سے مہکی ہوا ہے آئی
وہ بھی اس لمحے کی ہے سودائی
کچھ خواب میرے بھی جاگے ہیں
یہ جیسے ریشمی دھاگے ہیں
ڈر لگتا ہے ایسے لمحوں سے
جن لمحوں میں اُلجھی سوچ میری
کہیں خیال سے میرے بھاگا ہے
دیکھا تو معلوم پڑا
کئی راتوں سے وہ جاگا ہے
سب پھول تو اب سوئے ہوئے
کچھ دن بھر کے ہیں روئے ہوئے
اُس سے کرنی پیار کی باتیں ہیں
اب چھٹ گئی اندھیری راتیں ہیں
یوں رات کے اس پہر کس سے
باتیں کر رہا ہو گا میرا چاند
دل کرتا ان لمحوں کو مقید کر لوں
آنیوالی ہر مس کو تاکید کر دو
اس چاند کا کبھی اعتبار نہ کرنا
دل یوں اس پہ نثار نہ کرنا
چاہ کر کبھی اظہار نہ کرنا
کہ اے اس شب کے چاند مجھے
تم سے پیار ہوا ہے
مجھے تم سے پیار ہوا ہے