مجھے تو ایسا لگتا ہے
مجھے تم مار ڈالو گی
میرے وجود سے پہلے
خود الگ ہوکر
تنہا کر گئیں مجھ کو
اور اب یہ کہتی ہو
کہ واپس آجاؤں میں
کیا اب وہ زمانہ نہیں
کیا اب وہ مذہب نہیں
کیا اب وہ نہیں
جو سب دیکھتا ہے
جسے ہم پکارتے ہیں
ہر پکار سے پہلے
اب الزام دینے میں
تمہیں شرم نہیں آتی
جبکہ
میری جب حالت یوں تھی
سوائے تمہارے زہن کچھ سوچتا کب تھا
مجھے معلوم تھا مذہب کبھی بھی
ایسی مخلوط قربت کو
بغیر رشتے کے
برداشت نہیں کرتا
مگر یہ ضد بھی تم نے
کر کے دیکھ لی نا
اور
اب پھر سے وہی بات کرتی ہو
بہت عجیب ہو تم۔
شاید جذبات سے کھیلنے میں
تمہیں مزا آتا ہے
اور میں سکون سے ہوں
تو شاید۔
مجھے تکلیف دینے میں
تمہیں سکون ملتا ہے
مجھے تو ایسا لگتا ہے
مجھے تم مار ڈالو گی