مقدر کے ستاروں پر
زمانے کے اشاروں پر
اداسی کے کناروں پر
کبھی ویران صحرا میں
کبھی سنسان راہوں میں
کبھی حیران آنکھوں میں
کبھی بے جان لمحوں میں
تمہاری یاد ہولے سے
کوئی سرگوشی کرتی ہے
یہ پلکیں بھیگ جاتی ہیں
دو آنسو ٹوٹ گرتے ہیں
میں پلکوں کو جھکاتا ہوں
بظاہر مسکراتا ہوں
فقط اتنا ہی کہتا ہوں
مجھے کتنا ستاتی ہو
مجھے تم یاد آتی ہو
مجھے تم یاد آتی ہو