نہ اب اتنا ستاؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
کہیں سے لوٹ آؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
کوئی دستک کوئی آہٹ نہ کوئی گھر پہ آیا ہے
پرندوں چہچہاؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
مجھے لگتا ہے مجھ کو اب جُدائی مار ڈالے گی
کہ اب تو مان جاؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے
نہ جانے تم کہاں پر چھوڑ آئے ہو ندیم اُسکو
اُسے پھر لے ہی آؤ تم مجھے تنہائی ڈستی ہے