مجھے خاکداں میں گرایا کسی نے

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: توقیر اعجاز دیپک, جھنگ

مجھے خاکداں میں گرایا کسی نے
کوئی پاپ تھا جو چھپایا کسی نے

ٹِھٹَھر کےمری جان لب پر جو آئی
مجھے دے کے چادر بچایا کسی نے

دعا نکلی میرے یہ معصوم دل سے
چلو شکر کھانا بچایا کسی نے

جو روٹی اٹھاتے گرفتہ ہوا میں
مرا ہاتھ دایاں جلایا کسی نے

یہی میں نے پہچان اپنی بنا لی
جو بے نام کہہ کر بلایا کسی نے

میں اک رہگزر پہ جو سویا ہوا تھا
مجھے پتھروں سے جگایا کسی نے

میں پھر جنگلوں سے پلٹ کر نہ آیا
مجھے شہر میں جو ستایا کسی نے

گِدھوں اور چِیلوں نے آ کر سنبھالا
جو لاشہ مرا نہ اٹھایا کسی نے
 

Rate it:
Views: 313
12 Jun, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL