لوگ با توں سے کیو ں بدلتے ہیں
کہتے کچھ ہیں کر تے کچھ ہیں
وعدے کرتے ہیں ساتھ نبھانے کا
پھر خود ہی کہتے ہیں چھوڑ جانے کا
کیا دستور عشق میں یہی انصاف ہے
صیاد عشق بنا کر خو د پر کیف ہے
ہر لمحہ تیر ی یا د کیوں ستائے
تم تو بھو ل گئی پھر کیوں رولانے
دشت تنہائی دیمک کی طرح کھائے
کشش محبت اتنی کہ ہم بھا گ نہ پائے
تم نے اپنی نگاہوں میں اتر نے دیا کیوں
ہم اپنی سا نسو ں میں آہیں بھر ے کیوں
شمع جلے تو دید کی خا طر کیوں آئے پروانہ
تیری حسین سیرت کا ہوگیا کیوں بدر دیوانہ