مجھے سیراب کر جاؤ

Poet: By: Usman Tarar, Hafizabad

چھو کر ہونٹ میرے ان کو گلاب کر جاؤ
دل بے چین کو کچھ اور بیتاب کر جاؤ

کشتی جان اگر تم کو اچھی نہیں لگتی کنارے پر
کھول دو بادباں اس کے تظر گرداب کر جاؤ

نیند کو ترس رہی ہیں اک مدت سے میری آنکھیں
کسی شب آؤ اور انہیں خواب خواب کر جاؤ

مدت سے تو اب ساون میں بھی بارش نہیں ہوتی
عثمان تم دریا ہو رُخ بدلو، مجھے سیراب کر جاؤ
 

Rate it:
Views: 778
28 Oct, 2008