مجھے عشق وحسن کے امتحان میں ڈال کر
کوئی اور مجھ سے اے مہرباں نہ سوال کر
مجھے کر عطا وہی رنگ ونور کے روز وشب
تو سراب زاروں میں اب نہ مجھ کو نڈھال کر
مرے ساتھ آ ، مرے اجنبی ، مرے ساتھ آ
تجھے ساتھ اپنے میں لے چلوں گی سنبھال کر
کبھی رنگ بن کے مری ہتھیلی میں قید ہو
کبھی خوشبووں کی مثال بن کے کمال کر
ترا خط ہے یا کہ عذاب ہے مرے ہم نفس
تو نے زہر بھیجا ہے لفظ لفظ میں ڈال کر