مجھے لاکھ ہو بھروسہ میرے دل کا کیا ٹھکانہ
کبھی بے نقاب ہو کر میرے سامنے نہ آنا
سرِبزم تم خدارا مجھے یوں نہ آزمانا
میری سمت اس ادا سے کبھی اب نہ مسکرانا
غمِ زندگی سے ممکن نہ ہوا نِباہ میرا
یہ کرم ہے تیرے غم کا مجھے اجنبی نہ جانا
تیرے راز کا تحفظ میرے بس میں اب نہیں ہے
کہ نِکھر کے ہوگئی ہے میری ہر نظر فسانہ
یہ ہنسی ، ہنسی نہیں ہے ، یہ فریب ہے ہنسی کا
نہ اِسے سمجھ سکے تم ، نہ سمجھ سکا زمانہ
کوئی تازہ حادثہ پھر مری راہ تک رہا ہے
میری سمت اُٹھ رہی ہے وہ نگاہِ دلبرانہ
تیرے غم کی یادگاریں میرے شعر میری غزلیں
تیری اِک نظر کا حاصل میرا ذوقِ شاعرانہ