مجھے پھر وہی کل یاد آگیا
جس سے ہر لمحہ اداس ہوگیا
خیال خیالوں سے جڑتے نہیں
خلوت میں کچھ خاص آگیا
جب تاب و تواں پہ سوچا
اپنی حالت پہ احساس آگیا
جس منزل سے گذر گیا تھا
پھر وہی کوچہ پاس آگیا
محبتوں کا یہ کیسا مزاج ہے
کہ ہر دل میں براس آگیا
کسی جیون کے بغیر سنتوشؔ تجھے
یہ جیون بھی کیسے راس آگیا