اےدوست مجھے یوں تو نہ رنجور کر
آنکھوں سےدورسہی دل سےنہ دورکر
دنیا کی ہر بات سے بے خبر ہو جاؤں
اپنےلبوں کا جام پلا کرمجھے مخمورکر
اگرچاہتا ہے کےہر کوئی تجھےپیاردے
نئے سال میں تو محبت کو اپنامنشورکر
یہ نہ ہودم توڑ دوں دید کی حسرت میں
ایک بار تو اصغر کی عرض منظور کر