کیا طے ہے صنم تنہا کرانا ہے
مجھے محفل سخن میں نہ بلانا ہے
کیا ہے جو بات ان سے نہیں میری
ہمیں ان کوحال دل بس سنانا ہے
نظر میں وہ مدت کچھ جو مجھے رکھ لے
یہی ہے اک چاہ جو اب بتانا ہے
زمانے سے درد میں ہے رکھا مجھ کو
یہی شیوا صنم کا اک پرانا ہے
مجھےجواک بار اس نے کہا تم تھا
عمر میں وہ یاد لمحہ سہانا ہے