محبت بنائے محل تاج جیسے
محبت میں گذرے ہیں کل آج جیسے
محبت ہی امبر ،محبت ہی دھرتی
محبت سے شبنم گلوں پر ہے گرتی
محبت حرم ہے، محبت دھرم ہے
محبت کی ہر سو ہی نظرِ کرم ہے
محبت وصل ہے، محبت جدائی
کبھی راز دل کا، کبھی یہ دھائی
محبت ہی آنسو، محبت تبسم
کبھی جانِ ہستی، کبھی یہ نرا سم
محبت بہاروں کی روحِ رواں ہے
کبھی یہ پپیہے کی آہ وفغاں ہے
محبت قصیدہ، محبت غزل ہے
کبھی نوحہ غم کا ، کبھی یہ ہزل ہے
محبت ہی قہقہہ، ہی آہیں
گل و خار رکھیں محبت کی راہیں
محبت پرندے کی چونچ کا دنکا
محبت شجر پر رہائش کا تنکا
محبت خدا ہے، محبت خدائی
محبت نہیں تو نہیں مرتضائیؔ