محبت خواب جیسی ھے
جونہی آنکھیں مینچی تو
سپنے بکھرتے ہی چلے گئے
محبت محض فریب دل ھے
جونہی حقیقت عیاں ھوئ تو
ارمان ٹوٹتے ہی چلے گئے
محبت مانند ھے اُس پرندے کے
جونہی ذرا پنکھ کھولے تو
فاصلے اُڑان بھرتے ہی چلے گئے
محبت اک راز ھے لیکن
جونہی افشاں ہوا تو
حقیقی و مجازی کے پردے اُٹھتے ہی چلے گئے
محبت تو امر بیل ہی ھے
ہزاروں رنگ ہیں اس کے
ہزاروں ڈھنگ ہیں آس کے
سفر ھے یہ مکاں سے لا مکاں کا
اس جہاں سے اُس جہاں کا
محبت دلفریب فسانہ ھے
جسے چلتے ہی جانا ھے