محبت
Poet: qundeel siddiqui By: Qundeel siddique, Lalamusaمحبت روگ ھے یا پھر حسیں راگ ھے کوئی
کسی جھرنے کے پانی کا دلکش ساز ھے کوئی
محبت دین ھے یا پھر تیاگ ھے کوئی
کسی کچے گھڑے کا راز ھے کوئی
مجھے اکثر یہ لگتا ھے
محبت راز ھے کوئی
سمجھ سے بالا
اک آواز ھے کوئی
پھر اس راز سے پردہ اٹھانے کو
سبھی احساس کے دھاروں کو ملایا میں نے
اور دھیرے سے محبت سے بس اتنا کہا
محبت کیا ھو آخر تم؟؟؟
کسی مجنوں کا پاگل پن؟
کسی فرھاد کا تیشہ؟
کسی سسی کا صحرا ھو؟
کسی پنوں کی بے چینی؟
کسی سوھنی کا گھڑا ھو؟
جنوں خیزی ھو تم یا جنوں خیزوں کی رھبر ھو
محبت کیا ھو آخر تم؟
بتاو ناں کسی مستانے کی مستی ھو؟
کسی صوفی کا سجدہ ھو؟
کسی ذاھد کا تقوی ھو؟
کسی بھلے کے گھنگھرو ھو؟
کسی مفتی کا فتوی ھو؟
کوئی الجھن ھو تم یا کوئی سلجھی ھوئی شے ھو؟
محبت کیا ھو آخر تم؟
کسی وارث کی ھیر ھو؟
کسی سیف کی جھیل ھو؟
تم کس رستے کی راھبر ھو؟
بے نشاں ھو یا پھر کوئی نشان منزل ھو؟
محبت کیا ھو آخر تم؟
کوی میحانہ ھو کیا تم یا
کسی میحا نے کا جام ھو
کوی پتھر کی مورت ھو
کوی مسجد یا مندر ھو
کسی دیوانے کا رقص ھو
یا پھر تم مست دھمال ھو
اندھیری رات میں جگنو یا پھر صبح کا ستارہ ھو
محبت کیا ھو آخر تم
کسی کی آنکھ کا پانی ھو
یا خوش رنگ کہانی ھو
کسی کی ٹھنڈی آہ ھو
یا تم کوی دلکش ہنسی ھو
تپتی دھوپ میں سایہ یا پھر دسمبر کی دھوپ ھو
بہت سوچا یہ میں نے تب مرے دل سے صدا آی
محبت دل پہ الہام کی صورت بہت دھیرے اترتی ھے
کہیں اندر پنپتی ھے کہیں اندر پنپتی ھے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






