اک پاس وفا ہی تو تھی جو بڑی ہی بیوفا نکلی
چاہت بے ایمان ھوتی ہے یہ بعد وفاکے ہی جانا
محبت بھی ناسور بنتی ہے یہ محبت کرکے ہی جانا
وگرنہ تو وفا کے زہر کو بھی امرت ہم نے ہی جانا
نقش بر آب تھی خواہش تیری جو یونہی مٹ گئ
زمیں جلی نہ آسماں جھکا یہ تیری کدخدائ میں جانا
صنم کدہ سےتیرےنکل کرنہ رہا تیری بےاعتباری کاغم
حقیقت میں تیری محبت سے بچھڑ کر ہی خدا کو جانا
تھا وہ بھی عامی اور اسے ہم نے ہی با خدا کیا جانا
بڑی بھول ہوی جو محبت میں ہم نے ہی اسکو جدا جانا
درخشاں و نادر نہ رہی چاہت اپنی جب زٍیرک نےبدی کوجانا
سرجھکا جب بارگاہ میں اسکی تو محبت میں بھی خداکو جداجانا