انا کی بات ہے ورنہ محبت اب بھی باقی ہے
اُسے میری مجھے اُس کی ضرورت اب بھی باقی ہے
کوئی مشکل اگر درپیش آئے لوٹ آنا تم
تمہارے واسطے دل میں عقیدت اب بھی باقی ہے
تیری پلکوں کی چلمن پر ستارے جھلملاتے ہیں
تیری آنکھوں میں ہلکی سی شرارت اب بھی باقی ہے
بلا کی سرد مہری ہے میری ہر بات میں لیکن
میرے سینے میں چاہت کی حرارت اب بھی باقی ہے
یہ کیا کھیلا ہے اُلٹا کھیل میرے ساتھ قسمت نے
سرِمنزل کھڑا ہوں اور مسافت اب بھی باقی ہے