اک شخص میری الفت کا تماشا بنا کر
سرے بازار نیلام کر گیا
منزل کا پتہ دے کر
راستوں سےانجان کر گیا
جوشخص خود کو محبت کا دیوتا کہتا تھا
وہ میری محبت کو قتل سرے عام کر گیا
یہ الجھی ہوئی چاہتیں جانے کیوں سلجھتیں نہیں
اور اک وہ ہے کہ میرے روح کے رشتے کو بدنام کر گیا
وہ کس رخ قدم بڑھائے گا ساگر
میں تو ہر رخ میں اپنی محبت اس کے نام کر گیا