محبت اگر ہے تو سچ سچ بتا دو
عداوت ہے تو زہر لا کر پلا دو
نہیں نفرتوں کی فضا چاہیے اب
نشاں ظلم کا اس جہاں سے مٹا دو
رفاقت لطافت کی باتیں کرو اب
سرِ دست الفت ذرا اور بڑھا دو
نہیں راہے سکتا بنا اب ترے میں
اگر جرم ہے پیار کرنا سزا دو
جدائی نہیں سہ سکوں گا کبھی میں
محبت سے ہاتھوں کو اپنے ہلا دو
نہیں روشنی لگتی اچھی مجھے اب
چراغوں کو آنگن سے اپنے بچھا دو
نہیں چاہیے اور شہزاد کچھ بھی
فقط یار دیدار اپنا کرا دو