اس کی یاد سے اپنی صبح وشام کرتا ہوں
جو بھی لکھتا ہوں اسی کے نام کرتا ہوں
اب تو باد صبا سے تیرا پتہ پوچھتا رہتا ہوں
شب بھر تیری تصویر سے کلام کرتا رہتا ہوں
مجھ سے تیری محبت بھلائے بھی نہیں بھولتی
دنیا میں محبت بانٹتا ہوں اب یہی کام کرتا ہوں
کون کہتا ہے کہ مجھے تم سے الفت نہیں رہی
تم میری ہو آج اس بات کا اقرار سرعام کرتا ہوں
تیری جدائی کا غم ہی اب اصغر کا ساتھی ہے
آخری سلام کے ساتھ اختتام کلام کرتا ہوں