محبت بھی کی تو ڈر ڈر کے
زندگی گزار دی مر مر کے
اب کے مجھے کرنی ہے نفرت
اُکتا گیا محبت کر کر کے
ہاتھوں کی لکیروں سے الجھا رہا
اَخیر ہار گیا لڑ لڑ کے
تیکا خاڑ اُگا اُس بیج پہ
جسکو پالا اشک بھر بھر کے
سانس کی ہوامیں اُڑنے لگے
ارمان راکھ ہوئے سڑ سڑ کے
کچھ نہ لگا دلچسپ اُکتایا رہا
اوراکِ حیات پڑھ پڑھ کے
زمین میں سویا تو پہنچا عرش
جیتے جی دیکھا بارہا چڑھ چڑھ کے
تُو ہے بیمارِ عشق تو کیا
مسلے ہیں یہ تو گھر گھر کے
نہالؔ موت کو جیتا میں نے
بارہا زندگی سے ہر ہر کے