محبت تو ھے پر یقین کیسے دوں

Poet: Haboor By: Haboor, SHAHKOT

 محبت تو ھے پر یقین کیسے دوں
جس کی دھڑکن تم وہ دل کیسے چیر لوں

ڈر تو غیروں کی بے یقینی سے لگا رہا
تیرے اس احسان کو کس وفا کا نام دوں

تیرے اعتبار سے ہی یہ دل امر تھا
آج چشم نم سے امیدوں کو غُسل دوں

زنداں میں پھینک گئے یقین مانگ کر
بتلاؤ ذرا ! کس بے وفا کو صدا دوں

جس کی بنیاد میں یقین ھے نایاب
میم اس رشتے کو جلا کیسے دوں

Rate it:
Views: 495
31 Jul, 2016