خیالوں میں کوئی نذدیک بھی تو
آ ہی جاتا ہے
تصور میں کسی کو پیار کرنا
کیا عجب جانم !
ضروری تو نہیں چہروں سے
رکھتے ہوں شناسائی
ملاقاتیں ہوں
باتیں ہوں
بسر اک ساتھ راتیں ہوں
محبت دور رہ کے بھی کسی سے
ہو ہی جاتی ہے
ہوائیں جنگلوں سے ہو کے
صحراؤں پہ چلتی ہیں
سمندر پار جا کر بھی کہیں
باد برستے ہیں
جوانی اور دولت پیار کی خاطر
نہیں لازم
محبت رنگ و ملت دیکھتی ہے
اور نہ مسلک
کسی بھی عمر میں ہو جائے
اس کو روکنا مشکل
کسی سےکس لیے ہو جائے
اس کا جاننا مشکل
کبھی خاموشیاں بھی گیت بن کے
دل لبھاتی ہیں
کبھی الفاظ کے غنچے مہکتے ہیں
تصور میں
کبھی سوچوں کی کلیاں دور تک
خوشبو پھیلاتی ہیں
کبھی چند ان کہی باتیں
بہت کچھ کہہ بھی دیتی ہیں
ہاں وہ باتیں
جو سلگاتی ہیں تن من کو
خموشی سے
مگر لاوے کی مانند ایک دن
سب پھوٹ پڑتی ہیں
محبت خود کو منواتی ہے اور
اظہار کرتی ہے
ہمیشہ کے لیے لب سی کے رہنا
ہے بہت مشکل
محبت خود کو سینے میں مقید
رکھ نہیں سکتی
وہ لمحہ آ گیا کہ راز الفت
تم سے کہہ ڈالوں
سنو دل تھام کے وہ بات
جو پہلے نہ کہہ پایا
وہی اک بات کہ جانم !
میں تم سے پیار کرتا ہوں
میں اپنے پیار کا اب برملا
اظہار کرتا ہوں
مرے اقرار سے لیکن کہیں
ناراض نہ ہونا
محض اس بات پر
نظروں سے مجھ کو نہ گرا دینا
اگر ممکن ہو چند لفظوں میں
بس اتنا بتا دینا
محبت کے صلے میں تم
محبت دو گی کیا مجھ کو ؟