محبت میں
محبت ماند پڑ جائے ذرا افسوس مت کرنا
محبت ک یہی رنگ تو
محبت کے علم سے ہیں
محبت رنگ بدلتی ہے
کبھی چھاؤں کبھی دھوپ
کبھی آگ کبھی برف سی لگتی ہے
محبت کے سبھی موسم دلفریب ہوتے ہیں
بدلتے موسموں کی چادروں کے کونوں کو تھامے
محبت یوں جکڑتی ہے
بکھرنا بھی اگر چاہو بکھرنے ہی نہیں دیتی
رہ فرار دیتی ہے ایسی قید دیتی ہے
کسی کشش سے دور جاتے ہو واپس لوٹ آتے ہو
محبت رنگ بدلتی ہے
محبت فہم ہو تم گر
معاملہ فہم ہو تم گر
محبت کے سبھی موسم ذرا سے جھوم کر جی لو
محبت کی کمی کا بھی ایک جشن رکھ لو
کیونکہ
محبت رنگ بدلتی ہے
محبت رنگ بدلتی ہے