محبت سے تہی اک دن
جو دشتِ جاں میں سوکھے زرد پتے کی طرح سے آکر گرتا ہے
رگوں کی ڈوریوں میں باندھ کر مجھ کو
تیرے بے مہر حسنِ منجمد کے منحرف آئینہ خانے تک تو لاتا ہے
مگر پھر تیری بے مہری کے سانچے میں ڈھلے
برفاب لمحوں سے گزر کر بس زرا سی دیر کو
اِس دل کے سائے میں ٹھرتا ہے
بہت آہستگی کے ساتھ
دل کی ایک دھڑکن کی طرح معدوم ہوتا ہے
محبت سے تہی ہر دن