محبت سے میری ضرورت کب بن گیا
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabiaہ محبت سے میری ضرورت
کب بن گیا تمہیں پتاء ہی نا چلا
کیسے نکل گئی میرے ہاتھوں
سے ریت تمہیں پتاء ہی نا چلا
جو پھول کبھی کھلا ہی نہیں
ہو گیا راکھ ، تمہیں پتاء ہی نا چلا
راستے تو ایک طرف ہیں دل کی دوریاں کیسے مٹے گئی
وہ ساتھ رہ کر بھی رہا ُجدا تمہیں پتاء ہی نا چلا
بے جان جسم میں چپکے سے جلتا رہا
یاد کا دیا ، تمہیں پتاء ہی نا چلا
رات کے سنٹاتے پھر کر رہے دیدار کا مطلبہ
تڑپ رہی ہیں میری روح ، تمہیں پتاء ہی نا چلا
کیا اتنا آسان تھا مجھ سے راستہ بدل لینا
میرے لب پے تھا تمہارا نام ، تمہیں پتاء ہی نا چلا
دھوکہ ۔ فریب ۔ محبت میں کہا ہوتا ہے لکی
ہم لگا رہیں ہے جان کی بازی ، تمہیں پتاء ہی نا چلا
نا تھی اب ُاسے مجبوری ۔ اور نا رہی راہ میں دوری کوئی
بدل لیا ُاس نے اپنا خیال لکی اور تمہیں پتاء ہی نا چلا
ملنا بچھڑنا ۔ بچھڑ ۔ کے مل جانا یہ رواج ہیں زمانے کا
سامنے راہ کر بھی رہنا ُجدا اس رواج کا ، تمہیں پتاء ہی نا چلا






