حد محبت کی پار بھی کر لی اور پھر خود پہ شاعری کر لی اس قناعت پسند سے مل کر میرے غصے نے خودکشی کر لی ہجر کا ایک پل بھی سہہ نہ سکا اس کے آفس میں نوکری کر لی نیند کو آنکھ پر لپیٹ لیا اور پھر رات کی گھڑی کر لی