چاہے جتنی چھپاؤ
محبت عیاں ہو جاتی ہے
کبھی نرم لبوں کی مسکراہٹ سے
کبھی دبے قدموں کی آہٹ سے
کبھی شرماتی آنکھوں سے
کچھ کہتی نگاہوں سے
کبھی بے لفظ ہونٹوں سے
کبھی بے سمجھ اشاروں سے
کبھی کنگن گھمانے سے
کسی خوف انجانے سے
کبھی نظروں کے ملنے سے
اور پھر
انجان بننے سے
کبھی محبت کے انکار سے
اور اُس
انکار کی تکرار سے
اے ناداں
محبت عیاں ہو جاتی ہے