دل میں اک امید سی جاگی ہے
من کو کوئی اچھا لگنے لگا ہے
ہر پل ہر لمحہ اس کا خیال ساتھ رہتا ہے
تنہائی میں اس کے احساس سے گفتگو ہوتی ہے
چار سو موجود اس کے لمس کی خوشبو ہوتی ہے
بھٹکنے لگتا ہے بھکنے لگتا ہے دل یہ سوچ کر اکثر
گر اس کرچی کرچی سمیٹے دل کی کرچیاں بکھر گئیں
تو سانسوں کا بندھن ٹوٹ نہ جائے کہیں
تم سے کہنا ہے دل کا ہر ارمان جاناں
پر ڈر لگتا ہے
گر اس بار ٹوٹ کہ بکھرا تو شاید
خود کو سمیٹ نہ پاؤں گا
میرے جینے کی وجہ ہو تم
دل کی دھڑکن میں شامل ہو تم
تم سے کہنا چاہتا ہیوں
مجھے تم سے محبت ہے
پر ڈر لگتا ہے
محبت اجاڑ ڈالے گی
محبت مار ڈالے گی
محبت مار ڈالے گی