محبت میں ایسی بے سرو سامانی ہے
مصائب سے بھری اپنی زندگانی ہے
کیا خبر تھی کہ الفت میں ایساہوتاہے
اب ہم نےمحبت کی حقیقت پہچانی ہے
دن بھرسہما رات ہوں سناٹے کی طرح
ان دنوں یہی میرا معمول زندگانی ہے
تیرےہجر میں دل خون کہ آنسوروتاہے
آنکھوں سےرواں اشکوں کی روانی ہے
اےدوست ایک تو ہی تو ہےدنیا میں
جس نے اصغر کی قدر جانی ہے