باقی تم کو پتا ہو گا
کہ آگے چل کر کیا ہوگا؟
یہ دھرا معیار تیرا عشق میں
محبت نہیں پھر دھوکا ہوگا
ھے سراسر یہ تیری ستم گری
نہ تھا معلوم کہ کچھ ایسا ہو گا
وفا کے نام پر ھمیں لوٹو گے
بے اعتباری سا کوئی بھروسہ ہوگا
دکھاوے کے رشتے نبھائے تم نے
اپنے مطلب کا ہی صرف سوچا ہوگا
وہ دن بھی لیکن دور نہیں اسد
جب تو مجھ پر مر مٹا ہو گا