تیری رضا پوری کر دی محبت میں نے ادھوری کر دی تم خوش ہو نا اے جان جاں اسلیے میں نے دوری کر دی شب فراق اب جھیلنی ہی ہے مجھے خود پہ یہ بات ضروری کر دی جانتی ہوں تم نہیں سمجھو گے میرے لفظوں کو اپنے لفظوں میں شامل تیری مجبوری کر دی