تیرے چشم تر ہوئے ہوں گے
جب سارے نشے اتر گئے ہوں گے
ریت کے ذروں کی مانند تھے کچھ لوگ
سو ہوا کی زد میں آ کر بکھر گئے ہوں گے
جب کوئی رہبر کوئی ہمدرد کوئی سہارا نہ تھا
اے زندگی پر تجھ سے بیزار ہوئے لوگ کدھر گئے ہوں گے
ترکِ آرزو کر کے اب خود کو مصروف رکھا ہوگا
محبت میں ہارے ہوئے لوگ اب سدھر گئے ہوں گے