ہے زباں پہ اک نام محبت والا
کرتا رہتا ہوں بس اک کام محبت والا
آج کے دور میں جیت دولت کی ہوئی
اور رہ گیا ہے ناکام محبت والا
اسکو سمجھے فقط کوئی عاشق
لکھا تو نے جو کلام محبت والا
شروع کی ہے جو کہانی ہم دنوں نے
اسکو پھر دہینگے انجام محبت والا
اور تو کچھ نہ اسکے خط میں لیکن
لکھا تھا اک پیارا سلام محبت والا