محبت پھر محبت ہے

Poet: Nazia Kanwal Nazi By: NS, lahore

محبت پھر محبت ہے
کبھی دل سے نہیں جاتی
ہزاروں رنگ ہیں اس کے
عجب ہی ڈھنگ ہیں اس کے
کبھی صحرا کبھی دریا کبھی آنسو
ہزاروں روپ رکھتی ہے
بدن جھلسا کے جو رکھ دے کبھی و ہ دھوپ
رکھتی ہے
کبھی بن کے وہ اک جگنو شب غم کے
اندھیروں میں
دلوں کو آس دیتی ہے
کناروں پر یہ صدیوں کے مسافر کو
فقط اک پیاس دیتی ہے
اذیت ہی اذیت ہے
محبت پھر محبت ہے
 

Rate it:
Views: 2051
02 Aug, 2009