محبت کا ارادہ کر لیا جائے

Poet: azharm By: Azhar, Doha

محبت کا ارادہ کر لیا جائے
ذرا دل کو کشادہ کر لیا جائے

پڑا برسوں سے ہے بے کار دل اپنا
کہو تو استفادہ کر لیا جائے

اگر کم ہو، تو مے میں کیا مزہ ساقی
اسے کچھ اور زیادہ کر لیا جائے

نبھانا ہوگا ممکن تو نبھا لیں گے
ابھی رسماً ہی وعدہ کر لیا جائے

کہاں بھولے ہیں لذت وصل کی جاناں
مگر پھر بھی اعادہ کر لیا جائے

کرو ہمت تو مشکل کچھ نہیں اظہر
مصمم بس ارادہ کر لیا جائے
 

Rate it:
Views: 489
19 Apr, 2012