میں اپنے گرد محبت کا اک حصار لکھوں
تمہارے نام کے لفظوں کو بار بار لکھوں
وہ پھول جو میرے ہاتھ کے نیچے مسلے گئے
نصیب پھولوں کا یا خود کو سزا وار لکھوں
خزاں تو اپنے مقدر کے ساتھ ساتھ چلی
میں اپنے موسم کو کیوں موسم بہار لکھوں
ان کی فرقت میں کٹ گئی اک عمر
کوئی ایسا نہ ملا جسے رازداں لکھوں